Cryptocurrency is new type of digital currency. An interesting thing is that, no one is owner of cryptocurrency and also nobody can claim this technology, users of this digital currency are controlled it.
کسی بھی ملک کی معیشت میں کرنسی کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔
زمانہ قدیم سے ہی اناج، نمک، زعفران اور کئی مسالا جات کو لین دین کے لیے بطور کرنسی استعمال کیا گیا۔ ایک ہزار سال قبل مسیح چین میں کانسی کو سکوں کی شکل میں ڈھال کر دنیا کی پہلی باقاعدہ کرنسی کے طور پر استعمال شروع کیا گیا۔ کرنسی کو قانونی شکل اور اس کی قیمت کو یکساں رکھنے کے لیے سونے، چاندی اور دیگر قیمتی دھاتوں سے بنے سکوں کو کئی صدیوں تک پیسوں کے لین دین کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔ ساتویں صدی میں چینی تہذیب ’’تنگ‘‘ کے تاجروں نے سکوں کے بوجھ سے نجات کے لیے کاغذ سے بنی کرنسی بنانے پر کام شروع کردیا تھا اور گیارہویں صدی کے آغاز میں چینی تہذیب ’’سونگ‘‘ میں پہلی بار کاغذ سے بنی کرنسی کا استعمال شروع کیا گیا۔
تیرہویں صدی میں مارکو پولو اور ولیم ربرک کی بدولت کاغذی کرنسی یورپ میں متعارف ہوئی۔ مارکو پولو نے بھی اپنی کتاب ’’دی ٹریولز آف مارکو پولو‘‘ میں یو آن سلطنت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے،’’یہ لوگ اپنے ملک میں درخت کی چھال سے بنے کاغذ سے مشابہہ ٹکڑوں کو لین دین کے لیے بطور پیسہ استعمال کرتے ہیں۔‘‘
وقت کے ساتھ ساتھ کاغذی نوٹوں کی شکل اور معیار میں بہتری آتی گئی اس کے بعد کریڈٹ کارڈ متعارف کرائے گئے جنہیں پلاسٹک کرنسی کا نام دیا گیا۔ انٹرنیٹ کی آمد کے بعد پیسوں کے لین دین کے لیے ’’ای کرنسی‘‘ وجود میں لائی گئی، جس نے صارفین کے لیے انٹرنیٹ پر خریداری کو مزید سہل بنادیا۔ لیکن چند سال قبل کرپٹو کرنسی متعارف کرائی گئی۔
کرپٹو کرنسی کو متبادل یا غیرمرئی کرنسی بھی کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں متعارف کرائی گئی پہلی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن تھی۔ اس کے بعد بہت سی ڈیجیٹل کرنسیز مارکیٹ میں آئیں، جن کی قیمتوں میں پچھلے دو تین سالوں میں بہت تیزی آئی ہے اور ان کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد مختصر عرصے میں ارب پتی، کروڑ پتی بن چکے ہیں۔ ڈیجیٹل کرنسی میں متعارف ہونے والا پہلا کوائن، بٹ کوائن اس وقت اپنی انتہائی بلند ترین قیمت 3 ہزار248 ڈالر فی کوائن پر فروخت ہورہا ہے، پاکستانی کرنسی میں اس کی مالیت تقریباً ساڑھے تین لاکھ روپے بنتی ہے، جب کہ 2013 میں اس کی فی کوائن قیمت 300 امریکی ڈالر تھی۔
بٹ کوائن کی قدر میں تیزی سے ہوتے اضافے کے بعد دنیا بھر میں بہت سی کرپٹو کرنسی متعارف کرائی گئیں، اس وقت دنیا بھر میں تین ہزار سے زاید کرپٹو کرنسیز گردش میں ہیں، جن میں ہر ایک کی مالیت الگ الگ ہے۔ کسی ایک ملک کی اجارہ داری نہ ہونے کی وجہ سے ڈیجیٹل کرنسیز کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔
جہاں ایک طرف منشیات فروشی، غیرقانونی اسلحے کی تجارت، جوئے کے دھندے میں ملوث اور منی لانڈرنگ کرنے والے افراد کے لیے ڈیجیٹل کرنسی بہت قابلِ اعتماد سمجھی جا رہی ہے تو دوسری طرف کرپٹو کرنسی کے لین دین میں انفرادی اور کاروباری سطح پر تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی لین دین کرنے والے کاروبار میں ریسٹورینٹ، اپارٹمنٹس کی خریدوفروخت، لا فرمز، اور آن لائن خدمات فراہم کرنے والی مشہور کمپنیاں Namecheap, WordPress,، Reddit اور Flattr شامل ہیں۔ ڈیجیٹل کرنسی میں سب سے مقبول بٹ کوائن کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے اور روزانہ لاکھوں ڈالر مالیت کے بٹ کوائنز کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔
٭کرپٹو کرنسی کیا ہے؟
ڈیجیٹل کرنسی کی ایک منفرد بات یہ بھی ہے کہ کوئی بھی اس کا مالک نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اس کے پس منظر میں کام کرنے والی ٹیکنالوجی کی ملکیت کا دعوے دار ہے۔ کرپٹو کرنسی کو دنیا بھر میں موجود اس کے استعمال کنندہ ہی کنٹرول کرتے ہیں، ڈویلپرز اس سافٹ ویئر کو مزید بہتر تو بنا سکتے ہیں، لیکن وہ اس کرنسی کے پروٹوکول میں تبدیلی نہیں کرسکتے، کیوں کہ ہر استعمال کنندہ کو اپنی مرضی کا سافٹ ویئر اور ورژن استعمال کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ ایک دوسرے سے مطابقت رکھنے کے لیے تمام استعمال کنندگان کو ایک جیسے اصول پر پورا اترنے والے سافٹ ویئر استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کرپٹو کرنسی اسی صورت میں صحیح کام کرتی ہے جب تمام استعمال کنندگان کے درمیان مکمل مطابقت ہو۔ یہی وجہ ہے کہ تمام استعمال کنندہ اور ڈویلپرز اس مطابقت کو تحفظ دینے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل کرنسی کی ایک منفرد بات یہ بھی ہے کہ کوئی بھی اس کا مالک نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اس کے پس منظر میں کام کرنے والی ٹیکنالوجی کی ملکیت کا دعوے دار ہے۔ کرپٹو کرنسی کو دنیا بھر میں موجود اس کے استعمال کنندہ ہی کنٹرول کرتے ہیں، ڈویلپرز اس سافٹ ویئر کو مزید بہتر تو بنا سکتے ہیں، لیکن وہ اس کرنسی کے پروٹوکول میں تبدیلی نہیں کرسکتے، کیوں کہ ہر استعمال کنندہ کو اپنی مرضی کا سافٹ ویئر اور ورژن استعمال کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ ایک دوسرے سے مطابقت رکھنے کے لیے تمام استعمال کنندگان کو ایک جیسے اصول پر پورا اترنے والے سافٹ ویئر استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کرپٹو کرنسی اسی صورت میں صحیح کام کرتی ہے جب تمام استعمال کنندگان کے درمیان مکمل مطابقت ہو۔ یہی وجہ ہے کہ تمام استعمال کنندہ اور ڈویلپرز اس مطابقت کو تحفظ دینے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔
٭کرپٹو کرنسی کس طرح کام کرتی ہے؟
ایک استعمال کنندہ کے نقطہ نظر سے کرپٹو کرنسی ایک ایسی موبائل ایپلی کیشن اور کمپیوٹر پروگرام سے زیادہ کچھ نہیں ہے جو ذاتی کرپٹوکوائن والیٹ فراہم کرتا ہے اور استعمال کنندہ اس کے ذریعے کوائن (ڈیجیٹل کرنسی) بھیجتا اور وصول کرتا ہے۔ لیکن استعمال کنندہ کے نقطہ نظر کے برعکس اس کا پس منظر دیکھا جائے تو ڈیجیٹل کرنسی کا کوائن نیٹ ورک ایک عوامی لیجر (بہی کھاتا) میں شریک کرتا ہے جو ’’بلاک چین‘‘ کہلاتا ہے۔ اس لیجر میں تمام ٹرانزیکشن کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں اور ہر ٹرانزیکشن کی درستی کے لیے استعمال کنندہ کے کمپیوٹر کی تصدیق کی جاتی ہے۔ کسی جعل سازی سے بچنے کے لیے ہر ٹرانزیکشن کو ڈیجیٹل دستخط سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، جب کہ کمپیوٹر یا مخصوص ہارڈ ویئرز کے ذریعے یہ سروس فراہم کرنے پر بطور انعام کوائن بھی دیے جاتے ہیں، جسے اکثر لوگ ’’مائننگ‘‘ کہتے ہیں۔
ایک استعمال کنندہ کے نقطہ نظر سے کرپٹو کرنسی ایک ایسی موبائل ایپلی کیشن اور کمپیوٹر پروگرام سے زیادہ کچھ نہیں ہے جو ذاتی کرپٹوکوائن والیٹ فراہم کرتا ہے اور استعمال کنندہ اس کے ذریعے کوائن (ڈیجیٹل کرنسی) بھیجتا اور وصول کرتا ہے۔ لیکن استعمال کنندہ کے نقطہ نظر کے برعکس اس کا پس منظر دیکھا جائے تو ڈیجیٹل کرنسی کا کوائن نیٹ ورک ایک عوامی لیجر (بہی کھاتا) میں شریک کرتا ہے جو ’’بلاک چین‘‘ کہلاتا ہے۔ اس لیجر میں تمام ٹرانزیکشن کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں اور ہر ٹرانزیکشن کی درستی کے لیے استعمال کنندہ کے کمپیوٹر کی تصدیق کی جاتی ہے۔ کسی جعل سازی سے بچنے کے لیے ہر ٹرانزیکشن کو ڈیجیٹل دستخط سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، جب کہ کمپیوٹر یا مخصوص ہارڈ ویئرز کے ذریعے یہ سروس فراہم کرنے پر بطور انعام کوائن بھی دیے جاتے ہیں، جسے اکثر لوگ ’’مائننگ‘‘ کہتے ہیں۔
٭کرپٹو کرنسی سے ادائیگی کا طریقۂ کار:
ڈیجیٹل کرنسی سے خریداری کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے زیادہ سہل ہے اور اسے کسی بھی مرچنٹ اکاؤنٹ کے بغیر وصول کیا جاسکتا ہے۔ رقوم کی ادائیگی والیٹ ایپلی کیشن کے ذریعے کی جاتی ہے اور یہ ایپلی کیشن آپ اپنے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون سے بھی استعمال کر سکتے ہیں، پیسے بھیجنے کے لیے وصول کنندہ کا ایڈریس اور ادا کی جانے والی رقم لکھ کر Send کا بٹن دبا دیں۔ وصول کنندہ کا ایڈ ریس لکھنے کا طریقہ مزید سہل بنانے کے لیے اسمارٹ فون کی مدد سے QRکوڈ (ایڈریس، فون نمبرز، ای میل ایڈریس اور ویب سائٹ کی معلومات پر مبنی مخصوص کوڈ جو سیاہ اور سفید چوکور خانوں پر مشتمل ہوتا ہے اور اسکین کرنے پر تمام معلومات فون میں منتقل کردیتا ہے) اسکین کرلیں۔ اس طریقہ کار کے ذریعے دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کسی بھی وقت رقوم کی منتقلی اور وصولی فوراً ہوجاتی ہے۔ یہ طریقہ کار کسی سرحد، کسی بینک ہالیڈے اور حکومتی پالیسیوں کی قید سے آزاد ہے۔
ڈیجیٹل کرنسی سے خریداری کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے زیادہ سہل ہے اور اسے کسی بھی مرچنٹ اکاؤنٹ کے بغیر وصول کیا جاسکتا ہے۔ رقوم کی ادائیگی والیٹ ایپلی کیشن کے ذریعے کی جاتی ہے اور یہ ایپلی کیشن آپ اپنے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون سے بھی استعمال کر سکتے ہیں، پیسے بھیجنے کے لیے وصول کنندہ کا ایڈریس اور ادا کی جانے والی رقم لکھ کر Send کا بٹن دبا دیں۔ وصول کنندہ کا ایڈ ریس لکھنے کا طریقہ مزید سہل بنانے کے لیے اسمارٹ فون کی مدد سے QRکوڈ (ایڈریس، فون نمبرز، ای میل ایڈریس اور ویب سائٹ کی معلومات پر مبنی مخصوص کوڈ جو سیاہ اور سفید چوکور خانوں پر مشتمل ہوتا ہے اور اسکین کرنے پر تمام معلومات فون میں منتقل کردیتا ہے) اسکین کرلیں۔ اس طریقہ کار کے ذریعے دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کسی بھی وقت رقوم کی منتقلی اور وصولی فوراً ہوجاتی ہے۔ یہ طریقہ کار کسی سرحد، کسی بینک ہالیڈے اور حکومتی پالیسیوں کی قید سے آزاد ہے۔
کرپٹو کرنسی استعمال کنندہ کو اپنی رقم پر مکمل کنٹرول دیتی ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی سے کی جانے والی ادائیگیوں پر کوئی فیس نہیں لی جاتی، تاہم بٹ کوائنز کو کاغذی نوٹوں میں تبدیل کروانے یا فروخت کنندہ کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست جمع کرانے پر معمولی فیس لی جاتی ہے، جو کہ Pay Pal اور کریڈٹ کارڈ نیٹ ورکس کی نسبت بہت کم ہوتی ہے۔ کرپٹوکرنسی سے کی جانے والی ٹرانزیکشنز محفوظ، ناقابل واپسی ہیں اور ان میں صارف کی حساس اور نجی معلومات بھی شامل نہیں ہوتیں۔ یہی وجہ ہے کہ کاروباری مقاصد کے لیے یہ ایک محفوظ اور بھروسے کے قابل کرنسی سمجھی جا رہی ہے اور تجارت پیشہ افراد کریڈٹ کارڈ سے ہونے والے فراڈ سے بھی ممکنہ حد تک بچ سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کنندہ کو اپنی ٹرانزیکشن پر مکمل کنٹرول ہوتا ہے اور فروخت کنندہ کے لیے کرپٹو کرنسی کے ذریعے ادائیگی کرنے والے صارف سے فیس کی مد میں اضافی فیس وصول کرنا ناممکن ہے۔
٭ کرپٹو کرنسی کے نقصانات:
کرپٹو کرنسی مکمل طور پر اوپن سورس اور ڈی سینٹرلائزڈ ہے، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی کسی بھی وقت مکمل سورس کوڈ پر قابض ہوکر دنیا بھر کے لاکھوں افراد کو ان کی متاع حیات سے محروم کر سکتا ہے۔ تاہم ایسا ہونا بظاہر ناممکن ہے، کیوں کہ یہ مکمل نظام ’’cryptographic algorithms‘‘ پر مشتمل ہے اور کوئی فرد یا تنظیم ڈیجیٹل کرنسی کے چین بلاک پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کرسکتی۔
کرپٹو کرنسی مکمل طور پر اوپن سورس اور ڈی سینٹرلائزڈ ہے، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی کسی بھی وقت مکمل سورس کوڈ پر قابض ہوکر دنیا بھر کے لاکھوں افراد کو ان کی متاع حیات سے محروم کر سکتا ہے۔ تاہم ایسا ہونا بظاہر ناممکن ہے، کیوں کہ یہ مکمل نظام ’’cryptographic algorithms‘‘ پر مشتمل ہے اور کوئی فرد یا تنظیم ڈیجیٹل کرنسی کے چین بلاک پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کرسکتی۔
ڈیجیٹل کرنسی کے سب سے بڑے نقصانات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ زیادہ تر لوگ ابھی تک اس بارے میں بہت کچھ نہیں جانتے۔ کرپٹو کرنسی کا ایک بڑا نقصان اس کی مالیت میں تیزی کے ساتھ ہونے والا اتار چڑھاؤ ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر ڈیجیٹل کرنسی وصول کرنے والے چھوٹے تاجروں اور کاروباری اداروں پر پڑتا ہے۔
٭کرپٹو کرنسی کس نے ایجاد کی؟
دنیا کی پہلی ڈیجیٹل کرنسی کو ایک نظریے ’’کرپٹو کرنسی‘‘ کے تحت استعمال کیا گیا، جسے 1998میں پہلی بار ’’Wei Dai‘‘ نے اپنی cypherpunks (ایسا فرد جو کمپیوٹر نیٹ ورک پر اپنی پرائیویسی کو خصوصاً حکومتی اتھارٹیز کی دسترس سے دور رکھتے ہوئے رسائی حاصل کرے) میلنگ لسٹ میں وضع کیا، جس میں اس نے پیسوں کو ایک ایسی نئی شکل میں ڈھالنے کی تجویز پیش کی، جس کی تشکیل اور منتقلی مرکزی حکام کے بجائے cryptography (رمزنویسی، فنِ تحریر یا خفیہ کوڈز کو حل کرنا) کے طریقہ کار پر مشتمل ہو۔ اس کے کچھ عرصے بعد ایک امریکی رمز نویس نک سابو نے بٹ گولڈ کے نام سے ایک کرنسی تخلیق کی۔ یہ ایک برقی کرنسی کا نظام تھا۔ دنیا کی پہلی ڈی سینٹرلائزڈ کرپٹو کرنسی کو ایک ڈیولپر ستوشی ناکاموتو نے تخلیق کیا تھا، پہلے بٹ کوائن کی تفصیلات اور اس کے حق میں دلائل 2009 میں ستوشی ناکاموٹو کی cryptography میلنگ لسٹ میں شایع ہوئے۔ 2010 کے اواخر میں ستوشی نے مزید تفصیلات کا انکشاف کیے بنا اس پروجیکٹ کو چھوڑ دیا، لیکن اس کی ای میل فہرست میں شامل کئی ڈویلپرز نے بٹ کوائن پروجیکٹ پر کام شروع کردیا۔ ستوشی کی گم نامی نے کئی افراد میں بلاجواز تحفظات پیدا کردیے اور ان میں سے متعدد کا تعلق بٹ کوائن کی ’’اوپن سورس‘‘ ساخت کے حوالے سے غلط فہمیوں سے تھا۔ اب بٹ کوائن پروٹوکول اور سافٹ ویئر سب کے سامنے شایع ہوچکا ہے اور دنیا کا کوئی بھی ڈویلپر اس کوڈ کا جائزہ اور اپنا ترمیم شدہ بٹ کوائن سافٹ ویئر کا نیا ورژن بالکل اسی طرح بناسکتا ہے، جیسے موجودہ ڈویلپرز۔ ستوشی کا اثر ان تبدیلیوں پر بہت محدود تھا، جنہیں دوسروں نے حاصل کرلیا اور ستوشی اسے کنٹرول نہیں کرسکا۔ لٹ کوائن، ایتھریم اور بٹ کوائن آن لائن بینکنگ نیٹ ورکس اور کریڈٹ کارڈ ز کی طرح ورچوئل ہے۔ انہیں کرنسی کی دوسری اقسام کی طرح آن لائن شاپنگ اور فزیکل اسٹورز پر خریداری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جب کہ اسے منی چینجر سے ایکسینچ کروا کر کاغذی کرنسی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ تاہم زیادہ تر لوگ موبائل فون کے ذریعے ادائیگی زیادہ سہل سمجھتے ہیں۔ تاہم کرپٹو کرنسی کے مستقبل کے بارے میں کچھ کہنا ابھی بعید از قیاس ہے۔ ڈیجیٹل کوائنز/کرنسیز کے کاروبار کو کچھ ملکوں میں غیرقانونی قرار دیا گیا ہے تو کچھ ملکوں میں اس کو قانونی قرار دے کر ’’کرپٹو کرنسی ایکسچینج‘‘ کھولنے کے لیے لائسنس بھی جاری کیے جارہے ہیں۔
دنیا کی پہلی ڈیجیٹل کرنسی کو ایک نظریے ’’کرپٹو کرنسی‘‘ کے تحت استعمال کیا گیا، جسے 1998میں پہلی بار ’’Wei Dai‘‘ نے اپنی cypherpunks (ایسا فرد جو کمپیوٹر نیٹ ورک پر اپنی پرائیویسی کو خصوصاً حکومتی اتھارٹیز کی دسترس سے دور رکھتے ہوئے رسائی حاصل کرے) میلنگ لسٹ میں وضع کیا، جس میں اس نے پیسوں کو ایک ایسی نئی شکل میں ڈھالنے کی تجویز پیش کی، جس کی تشکیل اور منتقلی مرکزی حکام کے بجائے cryptography (رمزنویسی، فنِ تحریر یا خفیہ کوڈز کو حل کرنا) کے طریقہ کار پر مشتمل ہو۔ اس کے کچھ عرصے بعد ایک امریکی رمز نویس نک سابو نے بٹ گولڈ کے نام سے ایک کرنسی تخلیق کی۔ یہ ایک برقی کرنسی کا نظام تھا۔ دنیا کی پہلی ڈی سینٹرلائزڈ کرپٹو کرنسی کو ایک ڈیولپر ستوشی ناکاموتو نے تخلیق کیا تھا، پہلے بٹ کوائن کی تفصیلات اور اس کے حق میں دلائل 2009 میں ستوشی ناکاموٹو کی cryptography میلنگ لسٹ میں شایع ہوئے۔ 2010 کے اواخر میں ستوشی نے مزید تفصیلات کا انکشاف کیے بنا اس پروجیکٹ کو چھوڑ دیا، لیکن اس کی ای میل فہرست میں شامل کئی ڈویلپرز نے بٹ کوائن پروجیکٹ پر کام شروع کردیا۔ ستوشی کی گم نامی نے کئی افراد میں بلاجواز تحفظات پیدا کردیے اور ان میں سے متعدد کا تعلق بٹ کوائن کی ’’اوپن سورس‘‘ ساخت کے حوالے سے غلط فہمیوں سے تھا۔ اب بٹ کوائن پروٹوکول اور سافٹ ویئر سب کے سامنے شایع ہوچکا ہے اور دنیا کا کوئی بھی ڈویلپر اس کوڈ کا جائزہ اور اپنا ترمیم شدہ بٹ کوائن سافٹ ویئر کا نیا ورژن بالکل اسی طرح بناسکتا ہے، جیسے موجودہ ڈویلپرز۔ ستوشی کا اثر ان تبدیلیوں پر بہت محدود تھا، جنہیں دوسروں نے حاصل کرلیا اور ستوشی اسے کنٹرول نہیں کرسکا۔ لٹ کوائن، ایتھریم اور بٹ کوائن آن لائن بینکنگ نیٹ ورکس اور کریڈٹ کارڈ ز کی طرح ورچوئل ہے۔ انہیں کرنسی کی دوسری اقسام کی طرح آن لائن شاپنگ اور فزیکل اسٹورز پر خریداری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جب کہ اسے منی چینجر سے ایکسینچ کروا کر کاغذی کرنسی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ تاہم زیادہ تر لوگ موبائل فون کے ذریعے ادائیگی زیادہ سہل سمجھتے ہیں۔ تاہم کرپٹو کرنسی کے مستقبل کے بارے میں کچھ کہنا ابھی بعید از قیاس ہے۔ ڈیجیٹل کوائنز/کرنسیز کے کاروبار کو کچھ ملکوں میں غیرقانونی قرار دیا گیا ہے تو کچھ ملکوں میں اس کو قانونی قرار دے کر ’’کرپٹو کرنسی ایکسچینج‘‘ کھولنے کے لیے لائسنس بھی جاری کیے جارہے ہیں۔
٭کوائن کیسے بنائے جاتے ہیں؟
نئے کوائنز ایک ڈی سینٹرالائز پروسیس ’’مائننگ‘‘ سے بنائے جاتے ہیں۔ اس طریقۂ کار میں نیٹ ورک کے لیے خدمات سر انجام والے افراد کو انعام کے طور پر کوائنز دیے جاتے ہیں۔ ان افراد کو ’’مائنرز‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ مائنرز ٹرانزیکشنز کو پروسیس کرنے اور اسپیشلائزڈ ہارڈ ویئرز استعمال کرتے ہوئے نیٹ ورک کو محفوظ بناتے ہوئے ایکسچینج میں نئی کرپٹو کرنسی کو جمع بھی کرتے ہیں۔ ان کوائنز کا پروٹوکول اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ نئے کوائن ایک فکسڈ ریٹ پر تخلیق ہوتے ہیں، جس نے کرپٹو کرنسی کو بہت مسابقت والا کاروبار بنادیا ہے۔ جب زیادہ مائنرزنیٹ ورک میں شامل ہوجاتے ہیں تو پھر انفرادی طور پر ہر کسی کا منافع کم ہوجاتا ہے اور کسی ڈویلپر یا مائنر کے پاس منافع میں اضافے کے لیے سسٹم میں ردوبدل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ سسٹم کے معیار سے مطابقت نہ کرنے والے ڈیجیٹل کوائنز نوڈ کو دنیا بھر میں مسترد کردیا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت کا انحصار معاشیات کے قانون ’’طلب‘‘ اور ’’رسد‘‘ پر ہے۔
نئے کوائنز ایک ڈی سینٹرالائز پروسیس ’’مائننگ‘‘ سے بنائے جاتے ہیں۔ اس طریقۂ کار میں نیٹ ورک کے لیے خدمات سر انجام والے افراد کو انعام کے طور پر کوائنز دیے جاتے ہیں۔ ان افراد کو ’’مائنرز‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ مائنرز ٹرانزیکشنز کو پروسیس کرنے اور اسپیشلائزڈ ہارڈ ویئرز استعمال کرتے ہوئے نیٹ ورک کو محفوظ بناتے ہوئے ایکسچینج میں نئی کرپٹو کرنسی کو جمع بھی کرتے ہیں۔ ان کوائنز کا پروٹوکول اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ نئے کوائن ایک فکسڈ ریٹ پر تخلیق ہوتے ہیں، جس نے کرپٹو کرنسی کو بہت مسابقت والا کاروبار بنادیا ہے۔ جب زیادہ مائنرزنیٹ ورک میں شامل ہوجاتے ہیں تو پھر انفرادی طور پر ہر کسی کا منافع کم ہوجاتا ہے اور کسی ڈویلپر یا مائنر کے پاس منافع میں اضافے کے لیے سسٹم میں ردوبدل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ سسٹم کے معیار سے مطابقت نہ کرنے والے ڈیجیٹل کوائنز نوڈ کو دنیا بھر میں مسترد کردیا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت کا انحصار معاشیات کے قانون ’’طلب‘‘ اور ’’رسد‘‘ پر ہے۔
دنیا بھر میں سر فہرست ڈیجیٹل کرنسی
٭ بٹ کوائن
بٹ کوائن رقم کی ادائیگی کے لیے دنیا کا سب سے منفرد ڈیجیٹل کرنسی کا نظام ہے۔ یہ پیسوں کی منتقلی اور وصولی کا دنیا کا پہلا ڈی سینٹرلائزڈ ’’پیر ٹو پیر‘‘ نیٹ ورک ہے، جو استعمال کنندہ کنٹرول کرتا ہے، جس کے لیے اسے کسی سینٹرل اتھارٹی یا مڈل مین کی ضرورت نہیں پڑتی۔ استعمال کنندہ کے نزدیک بٹ کوائن انٹرنیٹ پر خرید و فروخت کے لیے نقد رقم کی طرح ہے۔ بٹ کوائن کی ایک منفرد بات یہ بھی ہے کہ سسٹم میں صرف دو کروڑ دس لاکھ بٹ کوائن ہی تخلیق کیے جاسکیں گے۔ اب تک ایک کروڑ دس لاکھ بٹ کوائن آچکے ہیں۔ بٹ کوائنز کو 8 ڈیسی مل (0.000 000 01 BTC) میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، مستقبل میں ضرورت پیش آنے پر اسے مزید چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی طلب اور کم ہوتی رسد کی وجہ سے اگلے پانچ سالوں میں اس کی مالیت موجودہ مالیت سے کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔
٭ بٹ کوائن
بٹ کوائن رقم کی ادائیگی کے لیے دنیا کا سب سے منفرد ڈیجیٹل کرنسی کا نظام ہے۔ یہ پیسوں کی منتقلی اور وصولی کا دنیا کا پہلا ڈی سینٹرلائزڈ ’’پیر ٹو پیر‘‘ نیٹ ورک ہے، جو استعمال کنندہ کنٹرول کرتا ہے، جس کے لیے اسے کسی سینٹرل اتھارٹی یا مڈل مین کی ضرورت نہیں پڑتی۔ استعمال کنندہ کے نزدیک بٹ کوائن انٹرنیٹ پر خرید و فروخت کے لیے نقد رقم کی طرح ہے۔ بٹ کوائن کی ایک منفرد بات یہ بھی ہے کہ سسٹم میں صرف دو کروڑ دس لاکھ بٹ کوائن ہی تخلیق کیے جاسکیں گے۔ اب تک ایک کروڑ دس لاکھ بٹ کوائن آچکے ہیں۔ بٹ کوائنز کو 8 ڈیسی مل (0.000 000 01 BTC) میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، مستقبل میں ضرورت پیش آنے پر اسے مزید چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی طلب اور کم ہوتی رسد کی وجہ سے اگلے پانچ سالوں میں اس کی مالیت موجودہ مالیت سے کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔
٭ ایتھریم
یہ کرپٹو کرنسی کا پیر ٹو پیر اسمارٹ کونٹیکٹ پر مشتمل ایک ڈی سینٹرالائزڈ پلیٹ فارم ہے۔ اسے 2015 میں ویٹالک بٹرن نے ’نیکسٹ جنریشن کرپٹوکرنسی اینڈ ڈی سینٹرالائزڈ ایپلی کیشن پلیٹ فارم‘ کے طور پر متعارف کروایا تھا۔ استعمال میں آسان اور زیادہ تر جگہ پر قابل قبول ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ دو سال کے مختصر عرصے میں ایک ایتھریم کی قیمت 265 ڈالر کے مساوی ہوچکی ہے۔
یہ کرپٹو کرنسی کا پیر ٹو پیر اسمارٹ کونٹیکٹ پر مشتمل ایک ڈی سینٹرالائزڈ پلیٹ فارم ہے۔ اسے 2015 میں ویٹالک بٹرن نے ’نیکسٹ جنریشن کرپٹوکرنسی اینڈ ڈی سینٹرالائزڈ ایپلی کیشن پلیٹ فارم‘ کے طور پر متعارف کروایا تھا۔ استعمال میں آسان اور زیادہ تر جگہ پر قابل قبول ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ دو سال کے مختصر عرصے میں ایک ایتھریم کی قیمت 265 ڈالر کے مساوی ہوچکی ہے۔
٭لٹ کوائن
لٹ کوائن کو اکتوبر 2011 میں جاری کیا گیا۔ اسے گوگل کے سابق ملازم چارلس لی نے بٹ کوائن کے متبادل کے طور پر متعارف کروایا تھا۔ لٹ کوائن کو دیگر کرپٹو کرنسی کی طرح مائئنگ کے ذریعے حاصل کر کے خریدو فروخت اور خدمات حاصل کرنے کے لیے نقد رقم کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے استعمال کرنے اور مائننگ کا طریقہ بھی کافی حد تک بٹ کوائن سے مماثلث رکھتا ہے۔ اس وقت ایک لٹ کوائن کی مالیت 45ڈالر ہے۔ اس وقت ایک کروڑ اسی لاکھ لٹ کوائن زیرگردش ہیں۔
لٹ کوائن کو اکتوبر 2011 میں جاری کیا گیا۔ اسے گوگل کے سابق ملازم چارلس لی نے بٹ کوائن کے متبادل کے طور پر متعارف کروایا تھا۔ لٹ کوائن کو دیگر کرپٹو کرنسی کی طرح مائئنگ کے ذریعے حاصل کر کے خریدو فروخت اور خدمات حاصل کرنے کے لیے نقد رقم کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے استعمال کرنے اور مائننگ کا طریقہ بھی کافی حد تک بٹ کوائن سے مماثلث رکھتا ہے۔ اس وقت ایک لٹ کوائن کی مالیت 45ڈالر ہے۔ اس وقت ایک کروڑ اسی لاکھ لٹ کوائن زیرگردش ہیں۔
٭زی کیش
زی کیش ایک ڈی سینٹرالائزڈ اور اوپن سورس پر مبنی کرپٹو کرنسی ہے، جسے 2016 میں متعارف کرایا گیا۔ زی کیش کی مقبولیت کی اہم وجہ اس کی منتخب شفاف ٹرانزیکشنز ہیں۔ زی کیش کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے استعمال کنندہ کی نجی معلومات کو محفوظ رکھتے ہوئے ہر بلاک چین میں ہونے والے ہر لین دین کے لیے اضافی سیکیوریٹی کی سہولیات فراہم کرتی ہے۔ اس کرپٹو کرنسی میں بھیجنے اور وصول کرنے کے ساتھ ساتھ بھیجی گئی تمام رقوم کی تفصیلات خفیہ رکھی جاتی ہیں۔ بٹ کوائن سے مماثل لیکن اس سے زیادہ محفوظ ہونے کی وجہ سے اس کی قدر چند ماہ کے عرصے میں ہی دو سو ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔
زی کیش ایک ڈی سینٹرالائزڈ اور اوپن سورس پر مبنی کرپٹو کرنسی ہے، جسے 2016 میں متعارف کرایا گیا۔ زی کیش کی مقبولیت کی اہم وجہ اس کی منتخب شفاف ٹرانزیکشنز ہیں۔ زی کیش کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے استعمال کنندہ کی نجی معلومات کو محفوظ رکھتے ہوئے ہر بلاک چین میں ہونے والے ہر لین دین کے لیے اضافی سیکیوریٹی کی سہولیات فراہم کرتی ہے۔ اس کرپٹو کرنسی میں بھیجنے اور وصول کرنے کے ساتھ ساتھ بھیجی گئی تمام رقوم کی تفصیلات خفیہ رکھی جاتی ہیں۔ بٹ کوائن سے مماثل لیکن اس سے زیادہ محفوظ ہونے کی وجہ سے اس کی قدر چند ماہ کے عرصے میں ہی دو سو ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔
٭ڈیش
ڈیجیٹل کیش کے مخفف ڈیش نام کی اس کرپٹو کرنسی کو 2014 میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس کرنسی کو ڈارک کوائن کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا، جو معلومات خفیہ رکھنے کی اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے ڈارک ویب سائٹس (ایسی ویب سائٹس جو سرچ انجن کی نظروں سے اوجھل رہتے ہوئے، اسلحہ، منشیات، پورنو گرافی اور اس نوعیت کی دیگر خدمات فراہم کرتی ہیں) استعمال کرنے والوں کی اولین ترجیح بن چکی تھی۔ اس وقت مارکیٹ میں سات کروڑ ستر لاکھ ڈیش زیرگردش ہیں، جب کہ اس کی مالیت 196ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
ڈیجیٹل کیش کے مخفف ڈیش نام کی اس کرپٹو کرنسی کو 2014 میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس کرنسی کو ڈارک کوائن کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا، جو معلومات خفیہ رکھنے کی اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے ڈارک ویب سائٹس (ایسی ویب سائٹس جو سرچ انجن کی نظروں سے اوجھل رہتے ہوئے، اسلحہ، منشیات، پورنو گرافی اور اس نوعیت کی دیگر خدمات فراہم کرتی ہیں) استعمال کرنے والوں کی اولین ترجیح بن چکی تھی۔ اس وقت مارکیٹ میں سات کروڑ ستر لاکھ ڈیش زیرگردش ہیں، جب کہ اس کی مالیت 196ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
کرپٹو کرنسی کے نام پر فراڈ!
کرپٹو کرنسی دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے، لیکن اب بھی عوام کی اکثریت اس کے بارے میں اور اس کے ذریعے خرید و فروخت کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔ اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شاطر اور مفاد پرست عناصر سادہ لوح افراد کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ ان ممالک میں بنگلادیش، انڈیا اور پاکستان سرفہرست ہیں جہاں جعل ساز لوگوں کو کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے نام پر بے وقوف بنا کر انہیں زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ کرپٹو کرنسی کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ساتھ کمی بھی ایک دم ہی ہوتی ہے اور یہ کام ایسا ہے جس کے لیے انٹرنیٹ اور آن لائن فاریکس مارکیٹ کی ابتدائی معلومات ہونا ضروری ہے۔ بہت سی ویب سائٹس آپ کو ڈیجیٹل کرنسی میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی نظر آئیں گی، لیکن سوائے چند ایک کے ساری کمپنیاں آپ سے ڈالر، پاؤنڈ، پاکستانی اور انڈین کرنسی میں رقوم وصول کر کے بھاگ جاتی ہیں۔ بٹ کوائن، لٹ کوائن، ایتھریم ، رپل، ڈوگ کوائن اور دیگر سیکڑوں کرپٹو کرنسیز کی معلومات www.coinmarketcap.com سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
کرپٹو کرنسی دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے، لیکن اب بھی عوام کی اکثریت اس کے بارے میں اور اس کے ذریعے خرید و فروخت کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔ اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شاطر اور مفاد پرست عناصر سادہ لوح افراد کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ ان ممالک میں بنگلادیش، انڈیا اور پاکستان سرفہرست ہیں جہاں جعل ساز لوگوں کو کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے نام پر بے وقوف بنا کر انہیں زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ کرپٹو کرنسی کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ساتھ کمی بھی ایک دم ہی ہوتی ہے اور یہ کام ایسا ہے جس کے لیے انٹرنیٹ اور آن لائن فاریکس مارکیٹ کی ابتدائی معلومات ہونا ضروری ہے۔ بہت سی ویب سائٹس آپ کو ڈیجیٹل کرنسی میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی نظر آئیں گی، لیکن سوائے چند ایک کے ساری کمپنیاں آپ سے ڈالر، پاؤنڈ، پاکستانی اور انڈین کرنسی میں رقوم وصول کر کے بھاگ جاتی ہیں۔ بٹ کوائن، لٹ کوائن، ایتھریم ، رپل، ڈوگ کوائن اور دیگر سیکڑوں کرپٹو کرنسیز کی معلومات www.coinmarketcap.com سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment