کراچی: پورے ملک میں نقد رقم نکلوانے کےلیے آٹو ٹیلر مشینوں (اے ٹی ایم) کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جہاں آپ اپنے ڈیبٹ کارڈ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے رقم نکلوا سکتے ہیں لیکن اے ٹی ایم کا استعمال بھی خطرے سے خالی نہیں۔
عوام کو جدید طریقوں سے لوٹنے والے گروہ بڑی خاموشی سے اے ٹی ایم میں ایسی تبدیلیاں کردیتے ہیں جو آسانی سے محسوس نہیں ہوتیں لیکن انہی تبدیلیوں کے ذریعے یہ فراڈیئے آپ کو مطلوبہ رقم کے علاوہ پاس ورڈ اور دوسری حساس معلومات سے بھی محروم کرسکتے ہیں۔
اگر آپ بھی کیش نکلوانے کےلیے اے ٹی ایم کا استعمال کرتے ہیں تو کچھ چیزوں پر توجہ دے کر اپنی محنت کی کمائی غلط ہاتھوں میں پہنچنے سے بچا سکتے ہیں۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ایسے فراڈ میں زیادہ تر تین طرح کے خفیہ آلات استعمال کیے جاتے ہیں: اے ٹی ایم کارڈ کی مقناطیسی پٹی پر موجود (اکاؤنٹ ہولڈر کی) معلومات پڑھنے والا آلہ، خفیہ کیمرہ اور (اصل اے ٹی ایم جیسا) کی پیڈ تاکہ آپ کا پاس ورڈ چوری کیا جاسکے۔
اسکمر (skimmer):
یہ ایک ایسا جعلی آلہ ہوتا ہے جسے اے ٹی ایم کارڈ کی اصل سلاٹ کے بالکل اوپر، اس طرح نصب کیا جاتا ہے کہ یہ اے ٹی ایم کارڈ سلاٹ کو چھپا لیتا ہے۔ صارف اسی کو اصل سمجھتے ہوئے اے ٹی ایم کارڈ اس میں ڈال دیتا ہے لیکن جیسے ہی کوئی اے ٹی ایم کارڈ اسکمر میں پہنچتا ہے تو یہ اس کی مقناطیسی پٹی پر موجود، صارف کی اہم معلومات اپنے اندر منتقل کرلیتا ہے۔
خفیہ کیمرا:
اسکمر کے ساتھ ساتھ ایک چھوٹا سا خفیہ کیمرا بھی اے ٹی ایم میں کسی ایسی جگہ نصب ہوسکتا ہے جہاں سے اے ٹی ایم کی پیڈ صاف دیکھا جاسکتا ہو۔ اس کا مقصد دراصل صارف کے اینٹر کیے ہوئے پن کوڈ سے واقفیت حاصل کرنا ہوتا ہے جبکہ یہ خفیہ کیمرا اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ اسے کی پیڈ کے قریب یا اے ٹی ایم اسکرین کے اوپر کسی مقام پر نصب کیا جاسکتا ہے۔
جعلی کی پیڈ:
دیکھنے میں یہ بھی بالکل اصلی اے ٹی ایم کی پیڈ جیسا ہی ہوتا ہے جسے پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جب کوئی صارف اس میں اپنا پن کوڈ اینٹر کرتا ہے تو یہ اسے اپنے اندر محفوظ کرلیتا ہے۔
سائبر لٹیرے آپ کی یہ قیمتی معلومات چوری کرکے نقلی اے ٹی ایم کارڈ بھی بناسکتے ہیں یا پھر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کوئی اور طریقہ استعمال کرتے ہوئے، آپ کی لاعلمی میں آپ کو اچھی خاصی رقم سے محروم بھی کردیں۔
اے ٹی ایم میں کی گئی ان مکارانہ تبدیلیوں کا پتا چلانا اگرچہ بہت مشکل ہوتا ہے لیکن تھوڑی سی توجہ اور احتیاط کرکے آپ خود بھی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ اس میں کچھ گڑبڑ کی گئی ہے یا نہیں۔ اے ٹی ایم کے ساتھ ہونے والی چھیڑ چھاڑ کی کچھ نمایاں علامت ملاحظہ کیجیے:
اے ٹی ایم پر خراشیں، دراڑیں اور ایسی ظاہری علامات موجود ہوں جیسے اس میں ٹوٹ پھوٹ واقع ہورہی ہو۔
اے ٹی ایم میں کچھ ایسی چیزیں بھی اضافی طور پر دکھائی دے رہی ہوں جن کی بظاہر کوئی وجہ سمجھ میں نہ آتی ہو۔
اے ٹی ایم کی ساخت، اس کے مٹیریل، رنگ اور کناروں وغیرہ کا کچھ عجیب سا دکھائی دینا۔
اے ٹی ایم کارڈ سلاٹ جزوی طور پر اکھڑتی ہوئی محسوس ہو یا پھر وہ ناہموار ہو جبکہ ایسا ہونے کی کوئی ظاہری وجہ بھی موجود نہ ہو۔
اے ٹی ایم فراڈ سے بچنے کےلیے اضافی اقدامات یقیناً آپ کو زیادہ محفوظ بھی بنائیں گے:
اپنے بینک سے ایس ایم ایس الرٹ آن کروالیجیے تاکہ جب بھی آپ کے بینک اکاؤنٹ میں سے کوئی رقم نکلوائی جائے (یا جمع کروائی جائے) تو اس کی اطلاع فوری ایس ایم ایس کے ذریعے آپ تک پہنچ جائے۔ اس طرح اگر کوئی شخص آپ کی معلومات چوری کرکے آپ کے اکاؤنٹ سے رقم نکلوائے گا تو آپ کو فوراً اس کارروائی کی خبر ہوجائے گی اور آپ اپنے بینک کو کال کرکے اس کی اطلاع دے سکیں گے۔
پن کوڈ اینٹر کرتے وقت اپنی ایک ہتھیلی سے کی پیڈ کے اوپر پھیلادیجیے تاکہ اگر کوئی خفیہ کیمرہ نصب بھی ہو تو اسے یہ دکھائی نہ دے سکے کہ آپ کونسا پاس ورڈ استعمال کرتے ہوئے اے ٹی ایے سے رقم نکلوا رہے ہیں۔
کوشش کیجیے کہ مشہور بینکوں کی نصب کی ہوئی قابلِ بھروسہ اے ٹی اے ہی سے رقم نکلوائیں کیونکہ بعض مرتبہ پوری کی پوری جعلی اے ٹیم نصب کرکے بھی صارفین کے ساتھ فراڈ کیا جاتا ہے۔ اگر کسی نامعلوم علاقے میں ہوں تو بہتر ہے کہ وہاں کے مقامی افراد سے پوچھ کر کسی قابلِ بھروسہ اے ٹی ایم کا رُخ کریں۔
اس کے علاوہ آپ اے ٹی ایم کارڈ کا استعمال محدود کرکے، ایک وقت میں کم رقم نکلوا کر اور رقم کی آن لائن منتقلی کی حدود کم کرکے بھی اپنی رقم کا تحفظ یقینی بنا سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment