مانٹریال یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ کھانا کھائیں تو اس کے بچوں پر دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل |
اونٹاریو: ایک حالیہ مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ کھانا کھانے والے بچے دیگر بچوں کے مقابلے میں زیادہ صحت مند رہتے ہیں اور ان کی دماغی صلاحیتیں بھی بہتر ہوتی ہیں۔
کینیڈا میں بچوں کی نفسیات کے ماہرین نے 5 ماہ سے 10 سال تک کی عمر کے بچوں کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ باقاعدگی سے والدین کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھنے والے بچوں کے جسم و دماغ پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر دس سال کے بچے اگر والدین کے ساتھ کھانا کھائیں تو وہ اچھی طرح کھانا کھاتے ہیں اور مضر مشروبات مثلاً سافٹ ڈرنکس کی جانب کم متوجہ ہوتے ہیں۔
اس سروے کے بعد کینیڈا کے ماہرین نے کہا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو ساتھ بٹھا کر کھانا کھانے کے عمل کو بچوں کی زندگی میں سرمایہ کاری تصور کریں، اس کی وجہ یہ ہے کہ کھاتے وقت خوشیوں پر مبنی باتیں ہوتی ہیں اور بچے والدین سے جذباتی طور پر قریب ہوجاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف مانٹریال میں نفسیات کی پروفیسر لنڈا پاگانی نے کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانے کا یہ عمل کئی طرح سے مفید ہے۔ بچے اس دوران اپنی بات اور مؤقف کا مثبت اظہار سیکھتے ہیں اور یوں وہ باقی دنیا سے اچھے انداز میں بات کرنا سیکھتےہیں۔ پروفیسر لِنڈا نے 1997ء اور 1998ء کے درمیان کینیڈا کے شہر کیوبیک میں پیدا ہونے والے بچوں کا سروے کیا ہے اور اسے ایک طویل عرصے تک جاری رکھا گیا۔
اس مطالعے کو ’’کیوبیک لونگی ٹیوڈینل اسٹڈی آف چائلڈ ڈیویلپمنٹ‘‘ کا نام دیا گیا جس میں والدین سے پوچھا گیا کہ جب ان کا بچہ 6 برس کا ہوجائے تو وہ یہ بتانا شروع کریں کہ وہ اس کے ساتھ کھارہے ہیں یا نہیں۔ اس کے بعد 10 سال کی عمر تک پہنچنے پر والدین اور اساتذہ سے بچے کی ذہانت، پڑھنے کی صلاحیت اور نفسیاتی کیفیات کے بارے میں رپورٹ کرنے کےلیے کہا گیا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ بچے اگر 6 سال کی عمر سے والدین کے ساتھ بیٹھیں اور کھانا کھائیں تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ 10 سال تک یہ بچے والدین سے الگ تھلگ رہ کر کھانے والے بچوں کے مقابلے میں قدرے چاق و چوبند اور صحت مند رہتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment